صلاح الدین ایوبی

.......................صلاح الدین ایوبی..................................
تاریخ اسلام کا وہ عظیم سلطان جس نے پوری دنیا کے کافروں سے لڑےکوئی ساتھ نہ تھا اکیلا ایک مرد مجاہد نے دنیا کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بیت المقدس کو یہودیت عیسائیت ہندومت بدھ ہر مذہب کے گود سے چھین کر اسلام کے آغوش میں ڈال دیا تھا اسی مرد مجاہد کی تاریخ "داستان ایمان فروشوں کی" سے نکال کر سلسلہ وار آپکی خدمت میں حاضر ہے پڑھیں شیئر کریں اور سبق حاصل کریں خدا سے دعا کریں ایک صلاح الدین ہمارے بھارت میں بھی کوئی بن جائیں۔آمین 

( جب زکوئی سلطان صلاح الدین ایوبی کے خیمے میں پہنچی)
پہلا حصہ،،،،،، قسط 1 

"تم پرندوں سے دل بہلایا کرو. سپاہ گری اس انسان کے لیے ایک خطرناک کھیل ہے جو عورت اور شراب کا دلدادہ ہو"

یہ تاریخی الفاظ سلطان صلاح الدین نے اپنے چچا زاد بھای خلیفہ الصالح کے ایک امیر سیف الدین کو لکھے تھے، ان دونوں نے صلیبوں کو درپردہ مدد زر و جواھرات کا لالچ دیا اور صلاح الدین ایوبی کو شکست دینے کی سازش کی، امیر سیف الدین اپنا مال و متاع چھوڑ کر بھاگا، اسکے زاتی خیمہ گاہ سے رنگ برنگی پرندے ، حسین اور جوان رقصایئں اور گانے والیاں ساز اور سازندے شراب کے مٹکے برامد ھوے ، سلطان نے پرندوں گانے والیوں اور سازندوں کو آزاد کردیا اور امیر سیف الدین کو اس مضمون کا خط لکھا

"تم دونوں نے کفار کی پشت پناھی کر کہ ان کے ھاتھوں میرا نام و نشان مٹانے کی ناپاک کوششیں کیں مگر یہ نہ سوچا کہ تمھاری یہ ناپاک کوششیں عالم اسلام کا بھی نام و نشان مٹا سکتی تھیں۔ تم اگر مجھ سے حسد کرتے ھوں تو مجھے قتل کرادیا ھوتا ، تم مجھ پر دو قاتلانہ حملے کرا چکے ھو۔ دونوں ناکام ھوے اب ایک اور کوشش کر کہ دیکھ لو، ھو سکتا ھے کامیاب ھو جاو۔ اگر تم مجھے یقین دلا دو کہ میرا سر میرے تن سے جدا ھو جائے تو اسلام اور زیادہ سر بلند رھے گا تو رب کعبہ کی قسم میں اپنا سر تمھارے تلوار سے کٹواں گا اور تمھارے قدموں میں رکھنے کی وصیت کرونگا میں صرف تمھیں یہ بتادینا چاھتا ھوں کہ کوی غیر مسلم مسلمان کا دوست نہیں ھو سکتا، تاریخ تمھارے سامنے ھے اپنا ماضی دیکھو، شاہ فرینک اور ریمانڈ جیسے اسلام دشمن تمھارے دوست اس لیئے ہیں کہ تم نے انھیں مسلمانوں کے خلاف جنگ میں اترنے کی شہ اور مدد دی ھے۔ اگر وہ کامیاب ھو جاتے تو انکا اگلا شکار تم ھوتے اور اس کے بعد ان کا یہ خواب بھی پورا ھوجاتا کہ اسلام صفحہ ھستی سے مٹ جائے۔

تم جنگجو قوم کے فرد ھوں۔ فن سپاہ گری تمھارا قومی پیشہ ھے ہر مسلمان اللہ کا سپاھی ھے مگر ایمان اور کردار بنیادی شرط ھے۔ تم پرندوں سے دل بہلایا کرو سپاہ گری اس انسان کے لیے ایک خطرناک کھیل ھے جو عورت اور شراب کا دلدادہ ھو میں تم سے درخواست کرتا ھوں کہ میرے ساتھ تعاون کرو اور میرے ساتھ جہاد میں شریک ھوجاو، اگر یہ نھیں کرسکو تو میری مخالفت سے باز آجاو، میں تمھیں کوئ سزا نھیں دونگا۔۔۔۔اللہ تمھارے گناہ معاف کرے۔۔۔۔۔)صلاح الدین ایوبی("

ایک یورپی مورخ  لین پول لکھتا ھے

" صلاح الدین کے ہاتھوں جو مال غنیمت لگا اسکا کوئی حساب نھیں تھا، جنگی قیدی بھی بے اندازہ تھے، سلطان نے تمام تر مال غنیمت تین حصوں میں تقسیم کیا، ایک حصہ جنگی قیدیوں میں تقسیم کر کہ انکو رھا کردیا، دوسرا حصہ اپنے سپاھیوں اور غرباء میں تقسیم کیا، اور تیسرا حصہ مدرسہ نظام الملک کو دے دیا،(درس نظامی کا نام اسی نظام ملک سے پڑا) اس نے اسی مدرسے سے تعلیم حاصل کی تھی۔ نہ خود کچھ رکھا اور نہ اپنے کسی جرنیل کو کچھ دیا، اس کا نتیجہ یہ ھوا کہ جنگی قیدی جن میں بہت سے مسلمان تھے اور باقی غیر مسلم ، رھا ھوکر سلطان کے کیمپ میں جمع ھوگئے اور سلطان کی اطاعت قبول کر کہ اپنی خدمات فوج کے لیے پیش کردیں ایوبی کی کشادہ ظرفی اور عظمت دور دور تک مشہور ھوگئ

اس سے پہلے حسن بن صباح کے پراسرار فرقے فدائی جنھیں یورپین مورخین نے قاتلوں کا گروہ لکھا ھے صلاح الدین ایوبی پر دو بارہ قاتلانہ حملے کرچکے تھے لیکن اللہ نے اس اعظیم مرد مجاھد سے بہت سا کام لینا تھا دونوں بار ایک معجزہ ہوا جس میں یہ مرد مجاھد بال بال بچ گیا سلطان پر تیسرا قاتلانہ حملہ اس وقت ھوا جب وہ اپنے مسلمان بھایئوں اور صلیبوں کی سازش کی چٹان کو شمشیر سے ریزہ ریزہ کرچکا تھا۔ امیر سیف الدین میدان جنگ سے بھاگ گیا تھا مگر وہ سلطان کے خلاف بغض اور کینہ سے باز نھیں آیا۔ اس نے حسن بن صباح کے قاتل فرقے کی مدد حاصل کی۔

حسن بن صباح کا فرقہ اسلام کی آستین میں سانپ کی طرح پل رھا تھا۔ اس کا تفصیلی تعارف بہت ھی طویل ھے، مختصر یہ کہ جس طرح زمین سورج سے دور ھوکر گناھوں کا گہوارہ بن گئ ھے، اسی طرح ایک حسن بن صباح نامی ایک شخص نے اسلام سے الگ ھوکر نبیوں اور پیغمبروں والی عظمت حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا وہ اپنے آپکو مسلمان ھی کہلاتا رھا اور ایسا گروہ بنالیا جو طلسماتی طریقوں سے لوگوں کا اپنا پیروکار بناتا ، اس مقصد کے لیے اس گروہ نے نہایت حسین  لڑکیاں نشہ آور جڑی بوٹیاں ھیپناٹزم اور چرب زبانی جیسے طریقے اپناے، بہشت بنائ جس میں جاکر پتھر بھی موم ھو جاتے تھے اپنے مخالفین کو قتل کرانے کے لیے ایک گروہ تیار کیا، قتل کے طریقے خفیہ اور پر اسرار ھوتے تھے، اس فرقے کے افراد اس قدر چلاک زہین اور نڈر تھے کہ بھیس بدل کر بڑے بڑے جرنیلوں کے باڈی گارڈ بن جاتے تھے اور جب کوئ پراسرار طریقے سے قتل ھوجاتا تو قاتلوں کو سراغ ھی نھیں مل پاتا، کچھ عرصہ بعد یہ فرقہ "قاتلوں کا گروہ" کے نام سے مشہور ھوا

یہ لوگ سیاسی قتل کے ماھر تھے زہر بھی استعمال کیا کرتے تھے، جو حسین لڑکیوں کے ھاتھوں شراب میں دیا جاتا تھا بہت مدت تک یہ فرقے اسی مقصد کے لیے استعمال ھوتا رھا۔۔ اسکے پیروکار "فدائ" کہلاتے تھے۔انشاء اللہ"فدائی جنت"نام سے بھی ایک سریز بنائی جائیگی تاکہ حسن بن صباح کی فدائی جنت کا تذکرہ ہوگا۔

سلطان صلاح الدین ایوبی کو نہ تو لڑکیوں سے دھوکہ دیا جاسکتا تھا اور نہ ھی شراب سے۔ وہ ان دونوں سے نفرت کرتا تھا ، سلطان کو اس طریقے سے قتل نھیں کیا جاسکتا تھا۔ اس کو قتل کرنے کا یہی ایک طریقہ تھا کہ اس پر قاتلانہ حملہ کیا جائے ، اسکے محافظوں کی موجودگی میں اس پر حملہ نھیں کیا جاسکتا تھا، دو حملے ناکام ھو چکے تھے۔ اب جبکہ سلطان کو یہ توقع تھا کہ اسکا چچازاد بھای الصالح اور امیر سیف الدین شکست کھا کر توبہ کر چکےھونگے انھوں نے انتقام کی ایک اور زیر زمین کوشش کی..........................................جاری 

..........................داستان ایمان فروشوں کی......................

طالب دعا   محفوظ صدف بھاگل پوری

Comments

Popular posts from this blog

سیّد نور الحسن نورؔ فتح پوری کی نعتیہ شاعری

رباعیاتِ شوقؔ نیموی ، ایک تعارفی جائزہ